اندور: 26 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے جمعہ کو الزام لگایا کہ کانگریس کی پیشرو مرکزی حکومت کے دوران پرگیہ سنگھ ٹھاکر جیسے لوگوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بناکر ہندوؤں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ٹھاکر مدھیہ پردیش کے بھوپال لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی کی امیدوار ہیں، جہاں ان کا مقابلہ سینئر کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ سے ہے۔وجے ورگیہ نے کہاکہ پرگیہ نے ایک خاتون کے طور پر زبردست الزام اور ظلم جھیلے ہیں۔ملک کی آزادی کے بعد ایسی تشدد کی مثالیں بہت کم دیکھنے کو ملی ہیں۔اس تشدد کی بات کہیں نہ کہیں پرگیہ کے ذہن میں گھر کر گئی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کی پیشرو حکومت کے دوران خاص طور دگ وجے سنگھ اور پی چدمبرم جیسے لیڈروں کے اشارے پر پرگیہ جیسے لوگوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا تاکہ دنیا کے سامنے ہندوؤں کو دہشت گرد ثابت کیا جا سکے۔وجے ورگیہ نے دعوی کیا کہ عدلیہ نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے، جو نام نہاد ہندو دہشت گردی کو لے کر پیشرو کانگریس حکومت کے دور میں لگائے گئے تھے۔بی جے پی کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ سب سے بڑی عدالت عوام کی عدالت ہوتی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ بھوپال لوک سبھا علاقے کا انتخاب اس بات کے لئے ہو گا کہ ہندو کمیونٹی دہشت گرد ہے یا نہیں؟ وجے ورگیہ نے الزام لگایا کہ مغربی بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس کے کارکن جاری لوک سبھا انتخابات کے دوران مسلسل تشدد پھیلا رہے ہیں۔مغربی بنگال کے بی جے پی انچارج نے کہاکہ لوک سبھا انتخابات کے دوران بڑی تعداد میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کے باوجود ترنمول کانگریس کے کارکن بوکھلاہٹ میں بی جے پی کارکنوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔وہ بی جے پی کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے ہمارے جھنڈے نکال رہے ہیں اور پوسٹر پھاڑ رہے ہیں۔